آئینے کا راز

Horror all age range 2000 to 5000 words Urdu

Story Content

مراں گاؤں میں، ہر طرف خاموشی کا راج تھا۔ گاؤں کے باہر دور تک پھیلے ہوئے کھیتوں میں ہوا سرسراتی تھی اور پرانے برگد کے درخت کی شاخیں یوں ہلتی تھیں جیسے کوئی سرگوشی کر رہا ہو۔ گاؤں کے بیچوں بیچ ایک پرانا گھر تھا، جس کی دیواریں وقت کے ہاتھوں زرد پڑ چکی تھیں اور چھت پر جابجا گھاس اگ آئی تھی۔ اس گھر میں ایک family رہتی تھی، جو اپنی سادگی اور ملنساری کی وجہ سے سارے گاؤں میں جانی جاتی تھی۔
اس family میں ایک نوجوان لڑکا، علی بھی تھا، جو اپنی پڑھائی میں بہت ذہین اور ہر کام میں چُست تھا۔ علی کو پرانی چیزوں سے بہت لگاؤ تھا، اور وہ اکثر گاؤں کے بزرگوں سے پرانی کہانیاں سنتا رہتا تھا۔ ایک دن، علی نے اپنے گھر کے ایک پرانے کمرے میں ایک بڑا سا آئینہ دیکھا۔ یہ آئینہ بہت پرانا تھا اور اس پر دھول کی ایک موٹی تہہ جمی ہوئی تھی۔
علی نے سوچا کہ کیوں نہ اس آئینے کو صاف کیا جائے اور دیکھا جائے کہ یہ کیسا لگتا ہے۔ اس نے ایک کپڑا لیا اور آئینے کو صاف کرنا شروع کر دیا۔ جیسے جیسے دھول ہٹتی گئی، آئینے کی چمک بڑھتی گئی اور علی کو اس میں اپنا عکس نظر آنے لگا۔
جب علی نے آئینے کو پوری طرح صاف کر لیا، تو اس نے دیکھا کہ آئینے کے اندر ایک تازہ ہتھیلی کا نشان ہے۔ یہ نشان علی کی ہتھیلی سے کہیں بڑا تھا اور اسے چھونے پر ٹھنڈا محسوس ہو رہا تھا۔ ہتھیلی کا نشان باہر کی طرف تھا، جیسے کسی نے اندر سے آئینے کو چھوا ہو۔
علی ڈر گیا اور اس نے فوراً اپنی ماں کو بلایا۔ اس کی ماں نے بھی ہتھیلی کا نشان دیکھا اور حیران رہ گئی۔ انہوں نے گاؤں کے ایک بزرگ کو بلایا، جو پرانی چیزوں اور کہانیوں کے بارے میں بہت کچھ جانتے تھے۔
بزرگ نے آئینے کو غور سے دیکھا اور کہا کہ یہ آئینہ بہت پرانا ہے اور اس میں کچھ راز چھپے ہوئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پرانے زمانے میں، اس گھر میں ایک family رہتی تھی، جن پر کسی آسیب کا سایہ تھا۔ اس family کے تمام افراد پراسرار طور پر مر گئے تھے اور ان کی روحیں اس گھر میں بھٹکتی رہتی ہیں۔
بزرگ نے علی کو خبردار کیا کہ وہ آئینے سے دور رہے اور اسے کبھی نہ چھوئے۔ علی ڈر گیا، لیکن اس کے دل میں تجسس پیدا ہو گیا۔ وہ جاننا چاہتا تھا کہ آئینے کا راز کیا ہے۔
اگلی رات، جب سب سو گئے، تو علی اٹھا اور کمرے میں چلا گیا جہاں آئینہ رکھا ہوا تھا۔ اس نے آہستہ سے آئینے کو چھوا اور اس میں دیکھنے لگا۔ آئینے میں اسے ایک دھندلا سا عکس نظر آیا، جو آہستہ آہستہ واضح ہونے لگا۔
علی نے دیکھا کہ آئینے میں وہی پرانا گھر ہے، لیکن اس میں کوئی نہیں ہے۔ اچانک، اس نے ایک سایہ دیکھا جو گھر کے ایک کمرے سے دوسرے کمرے میں جا رہا تھا۔ سایہ بہت ڈراؤنا تھا اور اس کی آنکھیں خون کی طرح سرخ تھیں۔
علی ڈر کے مارے پیچھے ہٹ گیا اور اس نے آئینے کو چھوڑ دیا۔ وہ فوراً اپنے کمرے میں بھاگا اور بستر پر لیٹ گیا۔ وہ ساری رات ڈر کے مارے سو نہیں سکا۔
اگلے دن، علی نے اپنے دوستوں کو آئینے کے بارے میں بتایا۔ اس کے دوستوں نے اس کی بات پر یقین نہیں کیا اور اسے جھوٹا قرار دیا۔ لیکن علی کو پتہ تھا کہ اس نے جو دیکھا ہے وہ سچ ہے۔
علی اور اس کے دوستوں نے مل کر فیصلہ کیا کہ وہ آئینے کا راز معلوم کریں گے۔ وہ سب مل کر اس پرانے گھر میں گئے اور آئینے کو دیکھنے لگے۔
انہوں نے آئینے کو مختلف زاویوں سے دیکھا، لیکن انہیں کچھ نظر نہیں آیا۔ وہ مایوس ہو رہے تھے کہ اچانک، علی نے دیکھا کہ آئینے کے ایک کونے میں ایک چھوٹا سا سوراخ ہے۔
علی نے سوراخ میں دیکھا اور اسے ایک خفیہ کمرہ نظر آیا۔ اس نے اپنے دوستوں کو بتایا اور وہ سب مل کر خفیہ کمرے میں داخل ہو گئے۔
خفیہ کمرے میں انہیں ایک پرانی کتاب ملی۔ کتاب میں پرانی family کی کہانی لکھی ہوئی تھی۔ انہوں نے پڑھا کہ family پر ایک آسیب کا سایہ تھا، جو انہیں آہستہ آہستہ مار رہا تھا۔
کتاب میں یہ بھی لکھا تھا کہ آسیب کو ختم کرنے کا ایک طریقہ ہے۔ آسیب کو ختم کرنے کے لیے، family کے کسی فرد کو اپنی جان کی قربانی دینی پڑے گی۔
Family کے ایک فرد نے اپنی جان کی قربانی دے دی، لیکن اس کی روح آئینے میں پھنس گئی۔
علی اور اس کے دوستوں نے فیصلہ کیا کہ وہ آسیب کو ختم کریں گے۔ انہوں نے کتاب میں لکھا ہوا طریقہ استعمال کیا اور آسیب کو ختم کرنے میں کامیاب ہو گئے۔
آئینہ ٹوٹ گیا اور گھر میں امن واپس آگیا۔ علی اور اس کے دوستوں نے گاؤں کو آسیب سے نجات دلائی اور وہ گاؤں کے ہیرو بن گئے۔ لیکن علی ہمیشہ آئینے کے راز کو یاد رکھے گا۔